اصلی مراد
شطرنج کی ایک چالپہلی پوزیشن
نیچے کی تصاویر میں ایک ہی گیم کے مختلف پہلو دکھائے گئے ہیں۔
پہلی تصویر میں کالے کی چال ہے اور تیروں کی مدد سے اس کی چال کی وضاحت کی گئی ہے۔ اس پوزیشن میں آپ بخوبی دیکھ سکتے ہیں کہ کالا کھلاڑی اپنے گھوڑے سے سفید کا ایک پیدل پیٹنا چاہتا ہے جو اسے بالکل مفت میں مل رہا ہے کیونکہ اس پر کسی کا زور اور حفاظت نہیں ہے۔ آپ یہ بھی دیکھ سکتے ہیں کہ اگر گھوڑا پیدل کو پیٹ کر اس کی جگہ لے لے تو اس کا اگلا نشانہ سفید کا وزیر اور اس کا فیل ہوگا۔
دوسری پوزیشن
نیچے کی تصویر میں واضح ہے کہ کالے نے سفید کا بے زورا پیدل پیٹ لیا ہے۔ اور اب اس کے نشانے پر سفید کا فرزیں اور فیل ہے۔ ظاہر سی بات ہے کہ سفید نے ایک ہی چال میں دونوں قیمتی مہروں کو بچانا ہے۔ اور یہ بھی بالکل ظاہر ہے کہ سفید کو اپنا وزیر لازمی ہٹانا ہوگا ورنہ کالا گھوڑا اسے پیٹ لے گا۔
تیسری پوزیشن
نیچے آپ دیکھ سکتے ہیں کہ سفید نے جب یہ دیکھا کہ اسے اپنا وزیر لازمی ہٹانا ہے تو اس نے اسے ایسی جگہ رکھا کہ وزیر بھی بچ جائے اور فیل بھی مفت کا نہ جائے بلکہ اسے گھوڑا مل جائے۔ وہ یہ سمجھ رہا ہے کہ کالا گھوڑا وزیر اور فیل کے گھروں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ جبکہ وہ کالے کی اصل مراد اور مقصود کو نہ پہنچ پایا۔ اپنے فیل کو بچانا سفید کی سب سے بڑی غلطی تھی۔ کیا آپ درست چال بتا سکتے ہیں؟
آخری پوزیشن
سفید نے یہی سمجھا تھا کہ کالے کی مراد دو میں سے ایک قیمتی مہرہ حاصل کرنے کی ہے اور اس نے وزیر کو ہلا کر دونوں مہروں کو بچا لیا ہے۔ بس یہیں اس سے غلطی ہوئی کہ وہ کالے کی اصل مراد کو نہ پہنچ سکا۔ گھوڑے کی چال سے کالے کی اصل مراد یہ تھی کہ ڈی ٹو (D-2) گھر کو گھیر لیا جائے جسے تصویر میں پیلے رنگ کے کراس (چلیپا) سے دکھایا گیا ہے۔ وزیر کی شہہ کی صورت میں بادشاہ کے پاس بچنے کا یہی ایک گھر تھا جسے گھوڑے کی چال گھیر لیا۔ اب جب وزیر نے شہہ دی تو بادشاہ کے پاس چلنے کیلئے کوئی گھر نہ بچا اور گیم ختم۔
مراد کے قائل
یاد رکھیئے کہ اہل سنت مراد کے قائل ہیں۔ یعنی قرآن و حدیث میں کسی بات سے قائل (خدا تعالی اور نبی صلى الله عليه وسلم) کی اصل مراد کیا ہے۔ ہم اصل مراد کو جاننے کی حد درجہ کوشش کرتے ہیں اسی لئے علم فقہ وجود میں آیا ہے۔ بعض اوقات کلمات تو کچھ بتاتے ہیں لیکن اصل مراد کچھ اور ہوتی ہے۔ جیسے مصارف ذکوٰۃ بیان ہوئے تو زکوٰۃ کے بجائے صدقات کا لفظ وارد ہوا۔2اس طرح کی اور بھی بے شمار مثالیں ہیں۔
لطیفہ
اہلِ حدیث لفظ کے قائل تو ہیں لیکن مراد کے قائل نہیں۔ ایک اہلِ حدیث نابینا تھے۔ انہوں نے ایک سنی عالم سے کہا کہ تم سنی لوگوں نے کیا مراد مراد کی رٹ لگائی ہے۔ مراد وراد کچھ نہیں ہوتی، جو آیت کے الفاظ ہیں، بس وہی سب کچھ ہیں۔ سنی عالم بولے کہ آیت میں ہے کہ جو اس دنیا میں اندھا ہے وہ آخرت میں بھی اندھا ہے3۔ آپ چونکہ نابینا ہیں اس لئے آخرت میں بھی نابینا ہی اٹھیں گے۔ اہلِ حدیث عالم چلا کر بولے کہ اس آیت میں اندھے سے مراد دل کا اندھا ہونا ہے، نہ کہ آنکھوں کا۔ سنی عالم مسکرائے کہ ابھی تو آپ انکار کر رہے تھے، اب یہ مراد کہاں سے آئی۔